بسم اللہ الرحمن الرحیم تمام اہلیانِ پاكستان اور بالخصوص قبائل كو یہ بات معلوم ہے كہ جب سے امریكہ نے افغانستان پر یلغار كی ہے اُس وقت سے پاكستان نے پورے ملك میں عوام كے خلاف ظلم كا آغاز كیا ہے اور بالخصوص قبائل كے خلاف مسلسل آپریشنوں كا آغاز كر ركھا ہے۔ معصوم قبائل پر ظلم وجبر كے پہاڑ توڑے، ان كی مال وجائیداد پر قبضہ كیا، گھروں كا سامان لوٹ كر نیلام كیا، عورتوں، بچوں، بوڑھوں كو بے دردی سے شہید كیا، جوانوں كو پاكستان بھر میں چن چن كر گولیوں سے چھلنی كیا۔ مختصر یہ كہ اس ناعاقبت اندیش فوج نے ظلم بربریت اور بے حیائی اختیار كرنے میں كوئی كسر نہیں چھوڑی اور افغانستان كی امریکی جنگ کو پاكستان اور بالخصوص قبائل پر مسلط كر دیا۔ بالآخر پاكستان كے اس ظلم، جبر اور سفاكی كے خلاف بشمول پاكستان كے دیگر اضلاع و قبائل میں، مجاہدین نے اپنا مقدس دفاعی جہاد شروع كیا، جو آج تک جاری ہے۔الحمدللہ كئی برسوں سے پاكستان قبائل میں امن وامان كی بحالی كا جھوٹا اعلان كر رہا ہے اور مسلسل قبائل میں لوگوں كے انتقال كا عمل جاری ركھا ہوا ہے۔ حالانكہ حقیقت یہ ہے كہ قبائل میں كسی بھی جگہ امن بحال نہیں ہے، كیونكہ دنیا كا مسلّم دستور ہے كہ امن كی بحالی كا تعلق جانِبَین سے ہوتا ہے۔ اگر دو فریق ایك دوسرے كے خلاف نبرد آزما ہوں، تو اس صورت میں یك طرفہ اعلانِ امن كی كوئی حیثیت نہیں ہوتی، جب تک دوسرا فریق قیام امن پر راضی اور متفق نہ ہو۔ تو اس دستور كے مطابق قبائل میں فوج كا قیامِ امن كا دعوىٰ باطل ہے، كیونكہ تحریك طالبان پاكستان كی طرف سے اس ناپاك فوج پر تقریباً روزانہ كے اعتبار سے حملے ہورہے ہیں، جس كا مشاہدہ سب لوگ كر رہے ہیں۔ تو اس صورت حال میں امن كی بحالی كا كیا معنى؟! اور حال ہی میں جنوبی وزیرستان كے علاقہ شكتوئی میں مجاہدین كا حملہ اور جواباً فوج كا معصوم قبائل پر سفاكانہ جبر وتشدد ناپاك فوج كی بے بسی اور علاقے میں بدامنی كا منہ بولتا ثبوت ہے اور مزید برآں قدم بقدم فوجیوں كی گرتی ہوئی لاشیں بدامنی كا ایك بیّن ثبوت ہے۔ متأسفانہ فوج نے ایك عجیب ڈرامہ رچایا ہوا ہے كہ پنجاب اور دیگر پاكستان میں منوں بارود پھٹنے كے باوجود بھی صرف مجرم كی تلاش شروع ہو جاتی ہے اور عوام كو تسلی دی جاتی ہے كہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، یہ استخبارات كی كمزوری ہے وغیرہ وغیرہ، اور دوسری طرف قبائل میں جہاں ایك پٹاخہ پھٹ جاتا ہے،تو پورے علاقے كے لوگوں كو جبر وتشدد كا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ عورتوں، بوڑھوں، بچوں تك كو معاف نہیں كیا جاتا، جو كہ سابقہ 40 ایف سی آر سے بھی بدتر صورت حال ہے۔ ہم (تحریك طالبان پاكستان) برملا یہ اعلان كرتے ہیں كہ ہم نہ تو قبائل كے انضمام كے قائل ہیں اور نہ ہی ہمارے نزدیك قبائل میں یہ كفری جمہوری نظام قابلِ برداشت ہے۔ لہذا ہم (تحریك ططالبان پاكستان) تمام قبائل بالخصوص محسود قوم كی خدمت میں ہمدردانہ اپیل كرتے ہیں كہ چونكہ پاكستان كےخلاف ہمارا جہاد جاری ہے، علاقے میں كوئی امن نہیں ہے، یہ روزانہ كے حملے آپ لوگ دیكھ رہے ہیں اور آئندہ بھی جب تك یہ ناپاك فوج، قبائل سے نكل نہ جائے اور علاقہ خالی نہ كرے ہمارے حملے بدستور جاری رہیں گے، لہذا آپ لوگ علاقہ خالی كریں اور امن كی بحالی تك كا انتظار كریں، تاكہ آپ لوگوں كے دین عزت، جان، مال كی حفاظت ممكن ہو سكے اور ہم اس سفاك فوج سے گزشتہ اور حالیہ مظالم اور بے حیائی كا بدلہ لے سكیں۔ والسلام تحریك طالبان پاكستان
Announcement
Collapse
No announcement yet.
تحریك ططالبان پاكستان - ttp
Collapse
X
-
تحریك ططالبان پاكستان - ttp
بسم اللہ الرحمن الرحیم تمام اہلیانِ پاكستان اور بالخصوص قبائل كو یہ بات معلوم ہے كہ جب سے امریكہ نے افغانستان پر یلغار كی ہے اُس وقت سے پاكستان نے پورے ملك میں عوام كے خلاف ظلم كا آغاز كیا ہے اور بالخصوص قبائل كے خلاف مسلسل آپریشنوں كا آغاز كر ركھا ہے۔ معصوم قبائل پر ظلم وجبر كے پہاڑ توڑے، ان كی مال وجائیداد پر قبضہ كیا، گھروں كا سامان لوٹ كر نیلام كیا، عورتوں، بچوں، بوڑھوں كو بے دردی سے شہید كیا، جوانوں كو پاكستان بھر میں چن چن كر گولیوں سے چھلنی كیا۔ مختصر یہ كہ اس ناعاقبت اندیش فوج نے ظلم بربریت اور بے حیائی اختیار كرنے میں كوئی كسر نہیں چھوڑی اور افغانستان كی امریکی جنگ کو پاكستان اور بالخصوص قبائل پر مسلط كر دیا۔ بالآخر پاكستان كے اس ظلم، جبر اور سفاكی كے خلاف بشمول پاكستان كے دیگر اضلاع و قبائل میں، مجاہدین نے اپنا مقدس دفاعی جہاد شروع كیا، جو آج تک جاری ہے۔الحمدللہ كئی برسوں سے پاكستان قبائل میں امن وامان كی بحالی كا جھوٹا اعلان كر رہا ہے اور مسلسل قبائل میں لوگوں كے انتقال كا عمل جاری ركھا ہوا ہے۔ حالانكہ حقیقت یہ ہے كہ قبائل میں كسی بھی جگہ امن بحال نہیں ہے، كیونكہ دنیا كا مسلّم دستور ہے كہ امن كی بحالی كا تعلق جانِبَین سے ہوتا ہے۔ اگر دو فریق ایك دوسرے كے خلاف نبرد آزما ہوں، تو اس صورت میں یك طرفہ اعلانِ امن كی كوئی حیثیت نہیں ہوتی، جب تک دوسرا فریق قیام امن پر راضی اور متفق نہ ہو۔ تو اس دستور كے مطابق قبائل میں فوج كا قیامِ امن كا دعوىٰ باطل ہے، كیونكہ تحریك طالبان پاكستان كی طرف سے اس ناپاك فوج پر تقریباً روزانہ كے اعتبار سے حملے ہورہے ہیں، جس كا مشاہدہ سب لوگ كر رہے ہیں۔ تو اس صورت حال میں امن كی بحالی كا كیا معنى؟! اور حال ہی میں جنوبی وزیرستان كے علاقہ شكتوئی میں مجاہدین كا حملہ اور جواباً فوج كا معصوم قبائل پر سفاكانہ جبر وتشدد ناپاك فوج كی بے بسی اور علاقے میں بدامنی كا منہ بولتا ثبوت ہے اور مزید برآں قدم بقدم فوجیوں كی گرتی ہوئی لاشیں بدامنی كا ایك بیّن ثبوت ہے۔ متأسفانہ فوج نے ایك عجیب ڈرامہ رچایا ہوا ہے كہ پنجاب اور دیگر پاكستان میں منوں بارود پھٹنے كے باوجود بھی صرف مجرم كی تلاش شروع ہو جاتی ہے اور عوام كو تسلی دی جاتی ہے كہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، یہ استخبارات كی كمزوری ہے وغیرہ وغیرہ، اور دوسری طرف قبائل میں جہاں ایك پٹاخہ پھٹ جاتا ہے،تو پورے علاقے كے لوگوں كو جبر وتشدد كا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ عورتوں، بوڑھوں، بچوں تك كو معاف نہیں كیا جاتا، جو كہ سابقہ 40 ایف سی آر سے بھی بدتر صورت حال ہے۔ ہم (تحریك طالبان پاكستان) برملا یہ اعلان كرتے ہیں كہ ہم نہ تو قبائل كے انضمام كے قائل ہیں اور نہ ہی ہمارے نزدیك قبائل میں یہ كفری جمہوری نظام قابلِ برداشت ہے۔ لہذا ہم (تحریك ططالبان پاكستان) تمام قبائل بالخصوص محسود قوم كی خدمت میں ہمدردانہ اپیل كرتے ہیں كہ چونكہ پاكستان كےخلاف ہمارا جہاد جاری ہے، علاقے میں كوئی امن نہیں ہے، یہ روزانہ كے حملے آپ لوگ دیكھ رہے ہیں اور آئندہ بھی جب تك یہ ناپاك فوج، قبائل سے نكل نہ جائے اور علاقہ خالی نہ كرے ہمارے حملے بدستور جاری رہیں گے، لہذا آپ لوگ علاقہ خالی كریں اور امن كی بحالی تك كا انتظار كریں، تاكہ آپ لوگوں كے دین عزت، جان، مال كی حفاظت ممكن ہو سكے اور ہم اس سفاك فوج سے گزشتہ اور حالیہ مظالم اور بے حیائی كا بدلہ لے سكیں۔ والسلام تحریك طالبان پاكستان