بسم اللہِ الرحمٰنِ الرحیم نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ ’’جنگجووں کی واپسی پاکستان شہریوں اور فوجوں پر حملوں میں اضافہ‘‘ کا تجزیہ اس رپورٹ میں روئٹرز کا معصوم قبائل پر دہشت گردی اور ان کی مہما نواز سر زمین پر دہشت گردوں کی پناہ گاہ کا الزام لگا نا یقینا ً ایک شرمناک اقدام ہے ، یقین کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے ،کہ یہ ادارہ موجودہ جنگ کے پسِ منظر اور اس جنگ میں تحریک طالبان کے موقف سے یا تو بالکلیہ ناواقف ہے، دوسروں کی دی ہوئی لاٹھی ہاتھ میں پکڑ کر چل رہا ہے ،یا پھر دیدہ دانستہ پاکستانی جنگ کے مجرم اور قبائل کے قاتل کی طرف داری اور اس کے جرموں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر کے اپنے کو خدائے تعالیٰ کا مجرم بنا رہاہے ۔ ان حضرات سے ہم چند سوالات کرتے ہیں ۔ (1) موجودہ جنگ کے دوران ڈیو رنڈ لائن کی حفاظت پر مامور معصوم قبائل تھے،یا پاکستانی سکیو رٹی اہلکار۔؟ (2) امریکی حملے کے دوران 'سر اور بازوںٗ پر پٹیاں باندھ کر امریکہ کے خلاف نعرے لگانے والے دنیا و ما فیھا سے ناواقف معصوم قبائل تھے یا قبائل پر دہشت گردی کا الزام لگا نے والے آج کی یہ سیاسی پارٹیاں ؟ (3) دین پر مر مٹنے والے قبائل کو "ہجرت اور نصرت"کے فضا ئل کون سنا یا کرتے تھے؟ ان سوالات کے حل کےتناظر میں قبائل اور قبائلی علاقے جنگجووں کے اڈے بنے نہیں بلکہ بنائے گئے ،تاکہ برطانیہ کا دیرینہ خواب شر مندء تعبیر ہوسکے ،اور قبائلی کلچر کا صفا یا ممکن ہوسکے ،جس کلچر کے باعث آج تک قبائل نے اغیار کی غلامی کو قبول کرنے سے انکار کیا ہے ،اور اپنی سر زمین پر اغیار کے قدم جمنے نہیں دئے ہیں ۔ لہٰذا ٓج بھی غیور قبائل دہشت گرد نہیں بلکہ اپنے آبا و اجداد کی پرانی تاریخ کو پھر سے زندہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں ،جس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے ۔ دوسری تعجب خیز بات اس رپورٹ میں یہ ہے جوکہ سٹیمیسن سینٹر کی ڈپٹی ڈائیرکٹر الزبتھ تھر کلیڈ کے حوالے سے کی گئے ہے کہ"ٹی،ٹی،پی کا القاعدہ اور داعش کے ساتھ روابط ہیں ،اور یہ علاقے پر کنٹرول حاصل کرکے بین الاقوامی دہشت گردوں کو اہم مدد فراہم کر سکتا ہے، الزبتھ کی یہ بات بھی حقیقت سے ناواقفیت پر دلالت کرتی ہے ،اس صاحبہ کو یہ علم نہیں ،کہ ٹی، ٹی، پی نے پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ ، پاکستان کےمظالم کے خلاف اور ان سے اپنی عزت وآبرو ،جان و مال سے دفاع کی خاطر جہاد شروع کیا ہے ،ٹی،ٹی،پی کا محاذ صرف پاکستان ہے ان کا تعلق نہ تو القاعدہ کیساتھ ہے اور نہ ہی داعش کے ساتھ۔ ٹی،ٹی،پی کا بین الاقوامی دہشت گردی کے ساتھ کوئی مفاد وابستہ نہیں ،ان کے مفادات تو پاکستانی سفاک فوج کا قبائل پر سےناجائز قبضہ کو زائل کرنے میں مضمر ہیں،جس میں دہشت گردی کی کوئی بات نہیں ، اگراپنے حقوق کے حصول کی خاطر جہد کرنا دہشت گردی ہو ،پھر تو ساری دنیا دہشت گرد ہیں ،کہ ساری دنیا نے کسی نہ کسی درجہ میں اپنے حقوق کی جنگ شروع کر رکھی ہے ،کہیں پہ سرد اور کہیں پہ گرم ۔ لہٰذا ’روئٹرز‘ کی خدمت میں یہ عرض ہے کہ قبائل اور ٹی ،ٹی، پی،کو بین الاقوامی دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش نہ کیجئے ،قبائل کو ایک با رپھر گولہ بارود کا گھر مت بنائیے،ان کو سابقہ زخم چاٹنے دیجئے،ورنہ قبائل کو اپنے دشمن سے نمٹنے کا گُر خوب آتا ہے ۔ ہم وہ نہیں جو درد میں رو کر گزار دیں معلوم ہیں ہم بھی خوب ہر ایک انتقام سے 17 صفر المظفر 1442ھ بمطابق 04 اکتوبر 2020ء
#TTP #UMARMEDIA #MUHAMMADKHURASANI
ہماری ویب سائٹ
ہمارا ٹیلی گرام بوٹ چینل