Announcement

Collapse
No announcement yet.

- ttp سانحہ موٹروے پر درندگی کے واقعے کے متعلق

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • - ttp سانحہ موٹروے پر درندگی کے واقعے کے متعلق





    سانحہ موٹروے پر درندگی کے واقعے کے متعلق تحریک طالبان پاکستان کا اعلامیہ گزشتہ دو روز سے موٹروے پر ہونے والی سفاکیت اور درندگی کی خبریں زیر نظر ہیں جس میں موٹروے پر پیش آنے والے واقعے کی بھرپور مخالفت کی جا رہی ہے اور اس کے فاعلین کے خلاف سخت سے سخت سزا کا تعین بھی زیر بحث ہے ـ ہم سب سے پہلے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ان دردناک لمحات سے گزرنے والے افراد کے ساتھ درد کے احساس کا اظہار کرتے ہیں ـ یقینا یہ ایک نہ محسوس کیا جانے والا لمحہ ہے جس کے بعد انسان زندہ ہوکر بھی مردہ رہتا ہے اور نعوذباللہ بعض لوگ خودکشی کرنے پر بھی مجبور ہوتے ہیں ـ کچھ عرصہ پہلے تک اس نوعیت کے اکا دکا واقعات دیکھنے اور سننے کو ملتے تھے اور وہ بھی کسی نواحی علاقے میں، جس میں یہ تصور کیا جا سکتا تھا کہ وہاں ”ذمہ دارانِ وقت“ کی رسد نہیں تھی اسلئے ایسا ہوا ـ ہونا تو وہ بھی نہیں چاہئے تھا تاہم ذمہ داران کم از کم یہ جواب دے کر عوام کو کہیں نہ کہیں مطمئن کرلیتے تھے ـ لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے دیکھنے میں آ رہا ہے کہ یہ واقعات کراچی، فیصل آباد، راولپنڈی، اور پشاور سمیت ایسے شہروں میں ہوتے ہیں جہاں حکومتِ وقت منٹ منٹ کی خبرگیری کے دعوے کرتی نظر آتی ہے اور اب تو موٹروے پر اس طرح کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں کی پولیس ملک میں خود کو ”اپنی مثال آپ“ منواتی ہے کہ ایسا سانحہ تو کیا، ”یہاں آپ کی گاڑی خراب ہوئی اور وہاں ہم پہنچے...“ تو ایسے واقعات کے رونما ہونے پر اور باوجودیکہ پولیس سے رابطہ بھی کیا گیا اور ان کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی تو ان سے کس خیر کی توقع کی جا سکتی ہے؟ بالفاظ دیگر... حکومت کی ناکامی اب مکمل طور پر عیاں ہوچکی ہے ـ یہاں ایک بات یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ملکی میڈیا پنجاب میں ہونے والے ظلم یا سانحات کی خبر کو کور کرنے میں تو پیش پیش رہتی ہے لیکن پشتون و بلوچ کی خبریں کور کرنے میں انہیں دقت محسوس ہوتی جو کہ باقاعدہ پالیسی کے تحت ہو رہا ہے اور یہ قابل مذمت عمل ہے ـ چونکہ اسلام ایک کامل و مکمل دین ہے اور اس میں چھوٹے چھوٹے مسائل کا انتہائی باریک بینی سے خیال رکھا گیا ہے تو چہ جائے کہ ایسے بڑے واقعات میں اس کے احکام ظاہر نہ ہوں لیکن اس پر عمل کون کرے؟ یہاں تو جج سورۃ الاخلاص سے ہی ناواقف ہے ـ اور آج تو سائنس و ٹیکنالوجی والے صاحب نے بھی ایسے افراد کو اس گھناونے جرم میں (تعزیراً) قتل کرنے کی مخالفت کی اور یورپ کی مثالیں دیتے نظر آئے ـ ہمارا جمہوریت کو کفری نظام کہنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں نام نہاد انسانی حقوق کا خوشنما نعرہ لگا کر کسی بھی ایسے گھناونے سے گھناونے جرم پر بطور سزا قتل کی مخالفت کی جاتی ہے،کہ جن کی سزا،رب کائنات نے قتل کرنا مقرر کر رکھی ہو، اور یوں اس کفری جمہوری نظام کی وجہ سے ان منصوصی احکامات شرعیہ کا انکار سراسر اپنے رب سے بغاوت نہیں تو اور کیا ہے۔ ہم عوام پاکستان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ نام نہاد حکمرانان اور مسلح ادارے جو عیاشی در عیاشی کی کہانیوں کی تخلیق کر رہے ہیں، کبھی بھی آپ کے ”محافظ“ نہیں ہوسکتے، ان سے اپنی توقعات ختم کر کے ان سے اپنا حق چھینیں اور اگر زبان سے نہ دے جو اب واضح ہوچکا تو ان تمام مسائل کا حل ان کے خلاف لڑ کر سالم اسلامی نظام قائم کرنے میں ہی ہے جو حصولِ وطن عزیز کا مقصد بھی ہے ـ محمد خراسانی مرکزی ترجمان تحریک طالبان پاکستان ہماری ویب سائٹ

    ہمارا ٹیلی گرام بوٹ چینل

Working...
X