!وہ کمزوروں کو اسی طرح دبانا چاہتے ہیں
احمد شاہ
آج تمام ہندوستانی مظلوم ہیں۔ عام لوگ اقتدار میں رہنے والوں کے ظلم سے پریشان ہیں۔ ہندوستانی خواتین گھر اور باہر کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ عصمت دری، خواتین پر تشدد بھارت میں ایک نمونہ بن گیا ہے!
آج ہر کوئی بھارت کی ہندوتوا حکومت اور ان کی دہشت گرد طاقتوں کے ظلم کا شکار ہے۔ چاہے وہ ہندو ہو، یا سکھ یا مسلمان ہوں۔ حال ہی میں اترپردیش میں انتہا پسند ہندوتوا بی جے پی رہنماؤں کے ہاتھ سے کسانوں سمیت کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان دہشت گردوں نے بے گناہ کسانوں کو گاڑیوں سے کچل کر قتل کیا ہے۔ اور یہ تصویر صرف اتر پردیش کے لکھیم پور کی ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان کی ہے۔ مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ تمام مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوں اور ظالموں کا مقابلہ کریں۔ اس سانحے کے تناظر میں، میں تمام ہندوستانیوں بالخصوص ہندوؤں سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتا ہوں۔
۱-
تم کو تمام مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ تمام ظالموں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ اسی اتر پردیش میں مسلمان کئی بار نسل کشی کا شکار ہوئے ہیں۔ انہیں اپنے زمین سے نکال دیا گیا ہے۔ مسلم خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے۔ اور یہ بنیادی طور پر پورے ہندوستان کی تصویر ہے۔ لیکن تم مسلمانوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوئے۔ اس کے برعکس، تم نے اپنے حکمرانوں اور پجاریوں کے ساتھ مسلمانوں کے قتل میں تعاون کیا! تم اپنے ضمیر سے پوچھو کہ تم کس کے مفاد میں مسلمانوں پر حملہ کر رہے ہو؟ اپنے ہوس پرست اور دھوکے باز حکمرانوں اور پجاریوں کی خاطر جو مسلسل تمہارا خون چوس رہے ہیں۔
۲-
تم کو کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ تم اپنی زراعت کے لیے احتجاج کر رہے ہو۔ تم احتجاج کر رہے ہو کہ تمہارے بچے ان حکمرانوں کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔ جب وه تمہارے مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو تم اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہو، لیکن میں تم سے پوچھنا چاہتا ہوں - کیا آسام کے مسلمان انسان نہیں ہیں؟ کیا کشمیر کی آصفہ کسی ماں کی بچی نہیں ہے جسے تمہارے پجاری نے زیادتی اور بے دردی سے قتل کیا تھا؟ تم مسلمانوں کے مسئلے پر خاموش کیوں ہو؟ تم کیوں مسلمانوں پر چلتے ہوے ظلم و ستم کے دوران منہ بند رکھے ہوئے ہو؟
۳-
تمہارے حکمران دراصل تمہارا خون اور پسینہ بیچتے ہیں تاکہ اپنا پیٹ پالیں۔ وہ تم کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ در حقیقت، انہیں تمہارے تئیں ذمہ داری کا ذرہ برابر احساس نہیں ہے۔ تمہارے پیسے سے، تمہاری دولت سے، وہ اپنے نظام ظلم کو مضبوط کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ تمہارے ذریعہ وہ مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں اور ان پر ظلم کرتے ہیں۔ ایک بار پھر، جب تم اپنے حقوق کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہو تو یہی لوگ تمہارا گلا پکڑتے ہیں۔ تم کو اپنی گاڑی کے پہیوں کے نیچے مارتے ہیں۔
کب تک تم اپنے خود غرض حکمرانوں اور ان کے غلام پجاریوں اور فوج اور پولیس سمیت مختلف قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہو گے؟ ان کا اقتدار کے لیے جان دیتے رہو گے؟
یقینا اسلام تمہارے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے۔ میری تم سے گزارش ہے کہ تم اسلام کی طرف لوٹو۔ کم از کم میں تم سے گزارش کرتا ہوں کہ اسلامی حکومت کے سائے میں آ جاؤ ، جہاں امن، سلامتی اور حقوق کی یقین دہانی ہو۔ جہاں کمزوروں پر طاقتور کا جبر نہ ہو۔ اور یقینا تمہارے آباؤ اجداد نے اسلامی حکومت کے دور میں یہ فائدہ اٹھایاتھا ۔ انہوں نے گروہوں میں اسلام کے سائے میں پناہ لی تھی ۔
اب فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے، کیا تم اپنے حکمرانوں اور ان کے غلاموں کی خاطر قربانی دو گے یا امن و سلامتی سے رہو گے؟ تمہارے پاس عقل ہے، تمہارے پاس علم ہے، کیا تمہارے پاس سوچنے والا کوئی ہے؟
Comment