Announcement

Collapse
No announcement yet.

اتفاق میں برکت ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • اتفاق میں برکت ہے




    اتفاق میں برکت ہے اس عنوان پر سکول سے لے کر کالج تک اور اس کے بعد مختلف دینی کتب مجلات و تحریرات میں ہزاروں کہانیاں سنی ہے اورسنتے رہیں گے اور قیامت تک اس کی مثالیں بنتی رہیں گے ... مذہبی تنظیم ہو یا سیاسی پارٹی ہو جرگہ ہو یا اصلاحی کمیٹیاں،جب تک اتفاق و اتحاد کا دامن نہیں چھوڑتے ترقی کی راہ پر گامزن رہتی ہیں، ان کا زوال اس وقت شروع ہوتا ہے جب ان میں اختلاف پیدا ہوتا ہے .. جب بھی اختلاف کا سماں پیدا ہوتا ہے، تو شیطان کی خوشی کی انتہا نہیں رہتی وہ اختلاف کا سبب بننے والے فرد کے ذہن میں انوکھے وسوسے ڈالنے شروع کردیتا ہے اور اس سے ایسی حرکتیں کرواتا ہے جس کی مثال ہالی ووڈ کے تجسس بھرے فلموں میں نہیں ملتی،بلکہ ایک سے ایک نئی منصوبہ بندی پھر اس انسان کے ذہن میں آتی ہے اور تحریک تنظیم یا پارٹی حتیٰ کے ایک ہی گھر ایک ہی باپ کے اولاد کو بھی تقسیم در تقسیم کردیتا ہے اور ان کی قوت کو زائل کردیتا ہے ... جہاد پاکستان سے وابستہ کئی مجموعات پاکستان کے کفری جمہوری نظام کے خلاف برسرپیکار تھے، مگر بے سود ..... مولانا فضل اللہ شہید رحمہ اللہ کا ایک قول یاد آیا کہ شہد کی مکھیاں اگر الگ الگ ہوکر شہد بنائیں تو وہ شہد تو بنا لیں گیں، مگر اس سے کسی کو ذرہ برابر بھی فائدہ نہیں ہوگا، لیکن اگر یہی مکھیاں ایک امیر کے تحت ایک ہی مرکز میں شہد دیں تو بہت ساروں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا ... مزہد کہا کہ اگر تم اس طرح علیحدہ علیحدہ جہاد کروگے اور ایک امیر کے تحت ایک جھنڈے کے نیچے جمع نہیں ہو گے تو جہاد تو تمہارا رواں دواں ہوگا، تمہیں اس کا اجر بھی ملے گا،لیکن اس کا ثمرہ آپ کو نہیں ملے گا ... ‘‘حالیہ اتفاق و اتحاد کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو ’’اتفاق میں برکت ہے کے عنوان پر بنی کہانیوں میں ایک اور کہانی کا اضافہ ہے ... جماعت الاحرار سمیت تقریباً چھ جماعتوں نے تحریک طالبان میں شمولیت اختیار کی اور یوں ظاہری اور باطنی تبدیلیاں محسوس ہونے لگی ۔۔ ۱۷اگست کو جماعت الاحرار اور حزب الاحرار کے تحریک میں ضم ہونے کا اعلان ہوا اور پھر ۱۸ اگست کو جنوبی وزیرستان میں لدھا قلعہ پر چار عدد میزائل داغے گئے جو قلعہ کے مین گیٹ پر لگے ... ترصد کرنے والے مجاہد ساتھیوں کی اطلاع کے مطابق قلعہ سے دھواں اٹھتا ہوا نظر آرہا تھا اور جانی و مالی نقصان کا قوی امکان بھی ظاہر کیا. اسی دن اسی علاقے لدھا میں ریموٹ مائن کے ذریعے جیمر لے کر گھومنے والے ایک فوجی کو ہلاک کر دیا گیا، ۲۱ اگست کو مقبوضہ باجوڑ ایجنسی میں انعام خورچینہ گئی کے علاقے میں جاسوسوں کے ایک بڑے سرغنہ ماصل ولد رؤوف کو اس کے گھر کے سامنے فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا. یہ شخص مجاہدین کو شہید کرنے، سرینڈر کرنے، مجاھدین کے خلاف جاسوسی نیٹورک کی سربراہی کرنے، علاقے میں بدامنی اور فحاشی پھیلانے جیسے جرائم میں 2004 سے مجاہدین کو مطلوب تھا. ۲۵ اگست کو باجوڑ ایجنسی کے علاقے گبری سر میں ایک فوجی کو اسنائپر سے نشانہ بنایا گیا، جو الحمدللہ ہلاک ہوگیا. ۲۹ اگست کو باجوڑ ایجنسی کے علاقے چارمنگ ہلال خیل کے غونڈئی کیمپ پر میزائل حملے کیے گئے .. ۳۰ اگست کو جنوبی وزیرستان تحصیل لدھا کے علاقہ گڑیووم میں مجاہدین نے پیدل جاتے ہوئے فوجیوں پر کمین(ایم بش) مار کر قریب سے حملہ کیا.جس میں دو آفیسرز سمیت گیارہ فوجی ہلاک ہوئے. ۳۱ اگست کو جنوبی وزیرستان تحصیل مکین ثناء پنگا،سرہ تیژہ کے علاقے میں امریکی غلام پاکستانی فوج پر کمین(ایم بش) حملہ کیاگیا جس کے نتیجے میں پانچ فوجی مارے گئے۔ یکم ستمبر کوخیبرپختونخوا کے ضلع لوئر دیر کی تحصیل میدان کے علاقے حیا سیرئی میں گشت پر رواں پولیس موبائل کو نصب کردہ مائن کے ذریعے دھماکے کا نشانہ بنایا گیا ـ دھماکے کے نتیجے میں حوالدار طارق منیر سمیت متعدد پولیس اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے اور گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ اسی دن کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں بھی مومن آباد تھانے پر دستی بموں سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ تھانے کو جزوی نقصان پہنچا، ۲ ستمبر کو جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں پاکستانی فوج کے ایک اہلکار کو رستے میں نشانہ بنایا گیا۔ کل ۳ ستمبر کو جنوبی وزیرستان کے علاقے شکتوئی، آناخیل ستر راغزمیں شریعت دشمن پاکستانی فوج پر مائن عملیات کیے گئے، جس میں لیفٹننٹ ناصر ،نائیک عمران ،سپاہی عثمان ہلاک ہوئے جبکہ نائیک غفار شدید زخمی ہوا اور کل ہی باجوڑ ایجنسی میں خفیہ اداروں کے آلۂ کار شبیر کو اس وقت مائن کا نشانہ بنایاگیا جب وہ گاڑی میں سوار تھا ـ جو صحیح طرح ٹارگٹ نہ ہوسکا ... یہ تو شروعات ہیں، دس بارہ دن کی کارروائیاں ہیں،آگے اس سے بھی بڑی بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں ... امت مسلمہ کی تاریک ماضی ایک روشن مستقبل میں تبدیل ہونے کیلئے انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے کو ہیں، تلک الایام نداولھا بین الناس .... پاکستان اقتصادی معاشی اور دفاعی طور پر اتنا کمزور ہوچکا ہے کہ بھارت کے جارحیت کا جواب وہ مندر بنانے اور کرتارپور منصوبے یا پھر گانا گا کر ہی دے سکتاہے، احتجاج کرنے کی صلاحیت بھی ختم ہوچکی ہے،کشمیر کے نام پر پیسہ بٹورنے والوں نے کشمیریوں کو بھی بھارتی فوجیوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا ...... اللہ تمام دنیا کے مجاہدین کو ایک امیر اور ایک جھنڈے تلے جہاد کرنے کی توفیق عطا فرمائے .... آمین یا رب العٰلمین کالم حرف حقیقت از مکرم خراسانی


Working...
X