6 ستمبر 1965ء، کیا ہم یوم دفاع منانے کے قابل ہیں؟ پاکستان میں ہر سال 6ستمبر کو یوم دفاع منایا جاتا ہے، جس میں من گھڑت کہانیاں اور فیک وار کے فلمائے جانے والے مناظر جو حقائق سے کوسوں دور ہوتے ہیں، کو عوام کے سامنے رکھ کر ان کے جذبات کے ساتھ کھیلا جاتا ہے، اگر برعکس قوم کے سامنے حقائق بیان کئے جائیں تو ابتدائی تین چار جملے ہی عوام کو سمجھانے کیلئے کافی ہوجائیں ـ یوم دفاع کے موقع پر اس بات پر زیادہ زور دیا جاتا ہے کہ غلام ذہنیت کی مالک اور کجھ فہم فوج کو قوم کے سامنے ہیرو بناکر پیش کیا جاسکے تاکہ وہ حقیقت جانے بنا ہی ان کے زندہ باد کا نعرہ لگاتے رہیں ـ دور نہیں قریب ہی کی تاریخ کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو پاکستان کا دفاعی ادارہ انتہائی لاچار، بے خبر اور نالائق دکھائی دیا ہے ـ 2004ء سے لیکر اب تک پاکستان کی سرزمین پر امریکہ نے جتنے بھی ڈرون حملے کئے ہیں یہ سب پاکستان کی وزارت دفاع پر سوال ہیں، مختلف پاکستانی سیاسی پارٹیاں بھی اس بات کی مخالفت کرچکی ہیں اور اسے پاکستان کی خودمختاری پر ایک کالا دھبہ قراردیا ہے ـ یہاں ایک امر تو یہ ہے کہ آپ کی سرزمین پر حملے ہو رہے ہیں تو ایک سوال یہ بھی ہے کہ تاریخ یہ بھی ثابت نہ کر پائے گی کہ آپ نے اس پندرہ سالہ جنگ میں اپنے کسی بھی دشمن کو خود نہیں مارا جس سے آپ کی لاچاری صرف دکھائی دے رہی ہے اور جب آئندہ نسل اس تاریخ کا مطالعہ کرے گی تو آپ کی اس حالت پر روئے گی ـ اسی طرح اسامہ بن لادن کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بعد وزارت دفاع نے قوم سے شرمائے بغیر کہ میں ان کی کمائی میں سے اتنے زیادہ بجٹ کا کس بنیاد پر حقدار ہوں، بیان جاری کیا کہ ”ہمیں اس بارے معلومات نہیں تھیں اور ہمارا ریڈار سسٹم خراب تھا“ اگر آئندہ نسلوں کو یہ تاریخ اسی طرح پہنچ گئی تو وہ ان پر لعنت بھیجنے کے سوا کسی بھی عمل لو ترجیح نہیں دیں گے ـ بیرونی ایماء پر ملک بھر میں لال مسجد و جامعہ حفصہ سمیت سینکڑوں مدارس و مساجد کو بمباریوں کا نشانہ بنانا، ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرنا، عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کرنا، مجاہدین کو ڈالرز کے عوض بیچنا، سلالہ پوسٹ پر اپنے فوجیوں کی ہلاکت کا جواب نہ دینا اور اس نوعیت کے سینکڑوں واقعات آپکے ”یوم دفاع“ پر سوالات ہیں ـ 1965ء کی جنگ کو بنیاد بناکر آپ جب یہ دن مناتے ہیں تو ابھی حال ہی میں پوری دنیا نے دیکھ لیا جب آپ کے ہاتھ ان کا ایک مسلح قیدی لگا تو آپ نے اسے کس شان و شوکت سے گھر بیجھا؟ اور آگے سے اس نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر ڈال کر آپ کے دفاعی سسٹم کا سارا خلاصہ بیان کرلیا ـ ان کا ایک ایسا قیدی آپ کے پاس ہے جس پر آپ کے نزدیک ملک مخالف سرگرمیوں کے تمام تر ثبوت موجود ہیں تو لگایئے پھندا، اور لٹکادیجئے، نہیں! آپ ایسا ہرگز نہیں کریں گے کیونکہ آپکو اپنے دفاع پر قطعا بھروسہ نہیں ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ آپ اسے نکالنے کیلئے راستہ ڈھونڈ رہے ہیں ـ دوسری طرف اسی ملک میں رہنے والے اور آپ کی ماتحتی میں رہنے والے ہزاروں پاکستانی خصوصا بلوچ و پشتون جنہیں آپ نے بغیر کسی ثبوت کے غیر مسلح گرفتار کیا اور ان پر ظلم کے ریکارڈ قائم کئے، ماورائے عدالت قتل کیا، من گھڑت معلومات کی بنیاد پر فوجی عدالتی فیصلے کرکے پھانسیوں پر چڑھایا، دریاؤں میں پھینکا اور صحراؤں میں لاوارث لاش کے طور پر گرایا اور اسے ”دفاع“ کا نام دیا ـ مسئلۂ کشمیر، جو پاکستان میں تقریبا سب سے زیادہ اور ہمیشہ چھیڑا جانے والا مسئلہ ہے، اس کا آپ کے ہاتھ سے نکل جانا اور اس پر آپکی خاموشی آپ کے دفاعی سسٹم کی دھجیاں اڑاتا ہے ـ یہی کشمیر ہے جس کی آزادی کیلئے سینکڑوں پاکستانیوں نے قربانیاں دیں اور اب بھی گریز نہیں کرتے لیکن آپ کی نا اہل پالیسی سازوں کی وجہ سے اب وہ اس سے کنارہ کش ہوچکے ہیں، یہاں تو آپ کا دفاعی سسٹم اتنا لاچار ہے کہ آپ بجائے اسکے کہ کشمیر واپس لے لیں آپ صرف وہاں نافذ ہوئے کرفیو کے دنوں کی گنتی لگا رہے ہیں؟ نغمے گا رہے ہیں، وہاں جہاد کو بے وقوفی قرار دے رہے ہیں اور قوم کو جھوٹی تسلیاں دے رہے ہیں؟ کیا آپ کو سالانہ اتنا بڑا بجٹ صرف یہ سب کرنے کے لئے ملتا ہے؟ـ ہم پاکستانی قوم کو ایک بار پھر خبردار کرتے ہیں کہ ان مکاروں کے جال میں نہ پھنسیں بلکہ خود مطالعہ کریں اور حقائق جاننے کی کوشش کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کو کب کس نے اور کس مقصد کیلئے بے وقوف بنانے کی کوشش کی؟ آپ صرف یہی دیکھ لیں کہ چھ ستمبر کے موقع پر جن فوجیوں کے نام لے کر آپ کا خون گرمانے کی کوشش کرتے ہیں کیا آپ نے کہیں اور اس کا تذکرہ سنا یا پڑھا؟ اگر نہیں تو کیوں آپ ”اپنے منہ میاں مٹھو بننا“ کے مصداق لوگوں کی باتوں میں آرہے ہیں؟ کیوں آنکھوں پر پٹی باندھ رہے ہیں اور کیوں کنویں میں گرے جارہے ہیں؟ دیکھئے! دفاع کا معنا و مفہوم سمجھئے، اور اس فوج و اداروں کو پرکھئے کہ کیا اس نے حقیقت میں کبھی آپ کا دفاع کیا ہے؟ محمد خراسانی مرکزی ترجمان تحریک طالبان پاکستان 18 محرم الحرام 1442ھ بمطابق 6 ستمبر 2020
#TTP #UMARMEDIA #MUHAMMADKHURASANI
ہماری ویب سائٹ
ہمارا ٹیلی گرام بوٹ چینل