ستر سال بیت جانے کے بعد بھی اس ملک میں اسی فوجی ٹولے کا راج ہے، یہ ٹولہ خود قاضی اور جلاد دونوں بنے ہوئے ہیں.جس شھری کے دل میں جذبہ ایمانی ہو،ان پر یہ ٹولہ خودساختہ کیسز بنا کر کسی سڑک پر اس کی لاش پھینک دیتے ہیں اور اسی خوف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ اس ملک پاکستان پر حکومت کر رہے ہیں، اسی فوج کے جرائم کی فھرست میں ماضی قریب کی طرف اگر دیکھ لیا جائے، تو ماضی قریب میں بھی اس فوج نے جرائم کے تسلسل میں بیش بہا جنگی جرائم کیے، ان کے ترجمان کے بقول جنگ میں سب کچھ کرنا جائز ہوتا ہے، چاہے کسی کو ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کے نام پر صفحہ ہستی سے مٹانا ہو یا کسی کو غداری کے نام پر پابند سلاسل کرنا ہو، کسی کو دھمکی آمیز فون کالز کرنے ہو یا کسی کے ہاتھ میں بندوق دیکھ کر اس کو اپنے تحفظ کیلئے پہرا دار بنانا ہو، مساجد مسمار کرنی ہوں یا مدارس پر پابندی لگانا ہو، علماء کو گھسیٹ گھسیٹ کر بے دردی سے شھید کرنا ہو یا امریکی ایماء پر مسلمانان پاکستان پر بم برسانے ہوں، یہ سب کچھ ان کے کتاب البطن کے حوالوں سے جائز ہے۔ اسی فوج نے عالمی صلیبی جنگ میں حصہ لیکر وطن عزیز کی گلیوں میں وہ آگ بھڑکائی ہے کہ اس کا بجھانا شاید اب ناممکن لگ رہا ہے......! حالیہ مثال کچھ یوں ہے کہ حال ہی میں جو صورتحال ملک کے مختلف حصوں اور خصوصا وزیرستان اور دیر اور باجوڑ میں جاری ہے،وہ ان کے کالے کرتوتوں اور بزدلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، اسی فوج کے اہلکار، جب بھی طالبان کے ہاتھوں ٹارگڈ ہوتے ہیں، تو عام عوام پر جبر و ظلم کرکے اپنا تسلط قائم کرنے کی بزدلانہ کوشش کرتے ہیں۔ وزیرستان اور دیر میں اس بزدل فوج نے طالبان کے ہاتھوں مار کھانے کے بعد عوام پر ظلم کا نیا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور ان سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ دوبارہ امن کمیٹیاں بنائی جائیں، جو فوج کی حفاظت کرینگیں۔ یاد رہے کہ فوج نے اس سے پہلے بھی برائے نام امن کمیٹیاں بنائی، جس میں معاشرے کے بدکردار لوگ سرفھرست رہے. جب فوج نے ان لوگوں سے اپنے مفادات حاصل کیے تو ان کو طالبان کے ساتھ بلمقابل چھوڑ کر خود میدان سے فرار ہوگئے۔ بعض طالبان کے ہاتھوں ٹارگڈ ہوئے اور بعض نے حسن تدبر کے ساتھ توبہ اور صلح کی صورت میں طالبان کی دشمنی سے اپنے آپ کو نکال لیا اور اب پر امن زندگی گزار رہے ہیں. حالیہ صورتحال کا سامنا جتنے قومی مشران کو ہو رہا ہے ان کیلئے مشورہ یہ ہے کہ وہ ماضی قریب کی طرف لوٹ آئیں، اس فوج نے اس سے پہلے برائے نام امن لشکروں کے ساتھ، جس طرح سلوک کیا سب کو پتہ ہے، یہ اس فوج کے دجالی منصوبوں کا ایک اہم حصہ ہے، کہ یہ ملک میں خانہ جنگی کی صورت بنا کر عوام پر حکومت کرنا چاہتے ہیں.اس ملک میں جھاں بھی خون مسلم بہا، اس میں یہ فوج ملوث ہے، یہ کرائے کے قاتل جنگ کو اپنا کاروبار سمجھتے ہیں، اس کی مثال مشرف کے کتاب in the line of fire میں موجود ہے، جس میں اس نے دعوی کیا کہ ہم نے عرب مجاھدین کو بیچ کر ملکی معیشت کو سٹیبل کیا.اس بوٹ سرکار کی معیشت کا زیادہ انحصار مسلمانان پاکستان کے خون پر ہے، یہ ایک طرف پاکستانی عوام کے بجٹ کا اسی فیصد سے زیادہ پیسہ ہڑپ کر رہے ہیں تو دوسری طرف خیبر پختونخواہ اور خصوصا آزاد قبائل کے غیور مسلمانوں پر مظالم کر کے امریکہ اور علم کفر سے ڈالر وصول کرتے ہیں۔ ان کیلئے مسلمانوں کا خون بہانا ایک بزنس کے مانند ہے. لہذا عرض یہ ہے کہ ان کے دجالی منصوبوں پر عمل کرنے سے پہلے ذرا سوچئے کہ جب یہ محافظ ہیں،بقول ان کے بھادر ہیں،دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی طاقت ہے تو یہ عوام کو ڈھال کے طور پر کیوں استعمال کر رہے ہیں......؟ یہاں پر ایک اور وضاحت غور طلب ہے کہ اس فوج نے طالبان اور مجاھدین کے خلاف مختلف اصطلاحات استعمال کرکے عوام الناس کے ذھن میں شکوک و شبھات پیدا کیے ہیں.دھشت گردی، انتہاپسندی،خود ساختہ شریعت کے داعی، خوارج وغیرہ کے بے بنیاد پروپیگنڈوں کی آڑ میں فوج طالبان اور عوام کے درمیان ربط کو توڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، لیکن الحمد للہ مجاھدین نے اپنے کردار سے عوام کے دل جیت لیے ہیں اور فوج کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا رہے ہیں ... ولحمد للہ علی ذالک مسلمانان پاکستان ماضی کے تلخ تجربوں سے کافی کچھ سیکھ گئے ہیں، اس فوج کا یہ نیا دجالی منصوبہ ملک میں خانہ جنگی کو فروغ دینے کے مترادف ہے، اس فوج کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے بجائے اس کے یہ عوام کو ڈھال بنا رہے ہیں. عجیب منطق ہے پچھلے دنوں وزیرستان سے ایک خبر آئی کہ ایک گاؤں والوں سے فوج نے مطالبہ کیا کہ ہم تم کو بندوقیں دیں گے اور تم ہماری حفاظت کرو گے، میرے خیال میں یہ اس فوج کیلئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے.پاکستانی عوام کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ یہ برائے نام محافظین وطن، قوم کو بطور ڈھال استعمال کر رہے ہیں جب یہ خود اپنا تحفظ نہیں کر سکتے، تو پورے ملک میں برائے نام امن کا دعوی کرنا جنگ میں ان کی ناکامی کا ثبوت نہی*ں تو اور کیا ہے؟ قارئین کرام! تحریک طالبان پاکستان اسی سفاک فوج کے خلاف صف جھاد میں اتری ہے، مجاھدین پاکستان اس ملک کے محب وطن غازی ہیں، ہم اس دھرتی کو اپنا گھر سمجھتے ہیں، اس میں بسنےوالے مسلمان ہمارے بزرگ اور بہن بھائی ہیں، یہ جنگ مسلمانان پاکستان کے حقوق اور مفادات کیلئے لڑی جا رہی ہے، اسلامی احکامات کے مطابق زندگی گزارنا ہمارا اور ہر مسلمان کا شرعی اور اخلاقی حق ہے، جو بھی اس حق کو چھین رہا ہے، اس جنگ میں اس کو ٹارگڈ کیا جارہا ہے، یہ جنگ کسی کی ایماء پر نہیں، بلکہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی بالادستی کیلئے لڑی جارہی ہے.لہذا فوج اور حکومت کے پروپیگنڈوں سے اپنے آپ کو بچائیں، کیونکہ اس میں آپ کی اور آپکی آئندہ نسلوں کی بھلائی ہے. آخر میں پاکستانی عوام کے نام یہ پیغام دینا چاہوں گا، کہ تحریک طالبان پاکستان آپ کے مستقبل کا ضامن ہے، اگر ہم نے اس قوم کو تاریخ کی بلندیوں تک پہنچانا ہے، یہ تب ہی ممکن ہے، جب اس ملک میں شریعت الہی کی بھاریں آئے، جب وطن کی فضا تکبیر کی صداؤں سے گونجے، جب آسمان سے رحمتیں برسے، اور یتیموں کے چھروں پرامیدی کی مسکراہٹ آئے ، جب مساجد میں علماء کرام بلا خوف و خطر، علم کا حق ادا کریں، جب زندانوں سے مجاھدین آزاد ہو،جب پاکستانی ایوانوں پر پرچم لا الہ الا اللہ جلوہ افروز ہو، جب اس ملک میں شرعی عدالتیں لگے ،جب معاشرہ بیلنس ہو،امن ہو، سکون ہو یہ تب ہی ممکن ہے جب اس وطن کی چوکھٹ پر کھڑا پہرا دار طالب ہو،وہ طالب، دین کا طالب ہو قرآن کا طالب ہو، جب اس ملک کے حکمران علماء ہو، حاملین قرآن ہو،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث ہوں....... مسلمانان پاکستان! اس عظیم مشن میں رکاوٹ بننے کے بجائے مجاھدین کی حوصلہ افزائی کریں، ان کو مالی و جانی تعاون فراہم کریں، تاکہ جلد از جلد یہ مقدس مشن اپنے تکمیل کو جا پہنچے.اور مسلمانان پاکستان اسلامی نظام کے سائے تلے خوشحال زندگی بسر کریں ..... واللہ المستعان جزاکم اللہ خیرا کالم نگاہ بلند از مجاھد فیصل شھزاد
Announcement
Collapse
No announcement yet.
millatketarjuman - بوٹ سرکار کا شطرنجی کھیل
Collapse
X
-
millatketarjuman - بوٹ سرکار کا شطرنجی کھیل
ستر سال بیت جانے کے بعد بھی اس ملک میں اسی فوجی ٹولے کا راج ہے، یہ ٹولہ خود قاضی اور جلاد دونوں بنے ہوئے ہیں.جس شھری کے دل میں جذبہ ایمانی ہو،ان پر یہ ٹولہ خودساختہ کیسز بنا کر کسی سڑک پر اس کی لاش پھینک دیتے ہیں اور اسی خوف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ اس ملک پاکستان پر حکومت کر رہے ہیں، اسی فوج کے جرائم کی فھرست میں ماضی قریب کی طرف اگر دیکھ لیا جائے، تو ماضی قریب میں بھی اس فوج نے جرائم کے تسلسل میں بیش بہا جنگی جرائم کیے، ان کے ترجمان کے بقول جنگ میں سب کچھ کرنا جائز ہوتا ہے، چاہے کسی کو ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کے نام پر صفحہ ہستی سے مٹانا ہو یا کسی کو غداری کے نام پر پابند سلاسل کرنا ہو، کسی کو دھمکی آمیز فون کالز کرنے ہو یا کسی کے ہاتھ میں بندوق دیکھ کر اس کو اپنے تحفظ کیلئے پہرا دار بنانا ہو، مساجد مسمار کرنی ہوں یا مدارس پر پابندی لگانا ہو، علماء کو گھسیٹ گھسیٹ کر بے دردی سے شھید کرنا ہو یا امریکی ایماء پر مسلمانان پاکستان پر بم برسانے ہوں، یہ سب کچھ ان کے کتاب البطن کے حوالوں سے جائز ہے۔ اسی فوج نے عالمی صلیبی جنگ میں حصہ لیکر وطن عزیز کی گلیوں میں وہ آگ بھڑکائی ہے کہ اس کا بجھانا شاید اب ناممکن لگ رہا ہے......! حالیہ مثال کچھ یوں ہے کہ حال ہی میں جو صورتحال ملک کے مختلف حصوں اور خصوصا وزیرستان اور دیر اور باجوڑ میں جاری ہے،وہ ان کے کالے کرتوتوں اور بزدلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، اسی فوج کے اہلکار، جب بھی طالبان کے ہاتھوں ٹارگڈ ہوتے ہیں، تو عام عوام پر جبر و ظلم کرکے اپنا تسلط قائم کرنے کی بزدلانہ کوشش کرتے ہیں۔ وزیرستان اور دیر میں اس بزدل فوج نے طالبان کے ہاتھوں مار کھانے کے بعد عوام پر ظلم کا نیا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور ان سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ دوبارہ امن کمیٹیاں بنائی جائیں، جو فوج کی حفاظت کرینگیں۔ یاد رہے کہ فوج نے اس سے پہلے بھی برائے نام امن کمیٹیاں بنائی، جس میں معاشرے کے بدکردار لوگ سرفھرست رہے. جب فوج نے ان لوگوں سے اپنے مفادات حاصل کیے تو ان کو طالبان کے ساتھ بلمقابل چھوڑ کر خود میدان سے فرار ہوگئے۔ بعض طالبان کے ہاتھوں ٹارگڈ ہوئے اور بعض نے حسن تدبر کے ساتھ توبہ اور صلح کی صورت میں طالبان کی دشمنی سے اپنے آپ کو نکال لیا اور اب پر امن زندگی گزار رہے ہیں. حالیہ صورتحال کا سامنا جتنے قومی مشران کو ہو رہا ہے ان کیلئے مشورہ یہ ہے کہ وہ ماضی قریب کی طرف لوٹ آئیں، اس فوج نے اس سے پہلے برائے نام امن لشکروں کے ساتھ، جس طرح سلوک کیا سب کو پتہ ہے، یہ اس فوج کے دجالی منصوبوں کا ایک اہم حصہ ہے، کہ یہ ملک میں خانہ جنگی کی صورت بنا کر عوام پر حکومت کرنا چاہتے ہیں.اس ملک میں جھاں بھی خون مسلم بہا، اس میں یہ فوج ملوث ہے، یہ کرائے کے قاتل جنگ کو اپنا کاروبار سمجھتے ہیں، اس کی مثال مشرف کے کتاب in the line of fire میں موجود ہے، جس میں اس نے دعوی کیا کہ ہم نے عرب مجاھدین کو بیچ کر ملکی معیشت کو سٹیبل کیا.اس بوٹ سرکار کی معیشت کا زیادہ انحصار مسلمانان پاکستان کے خون پر ہے، یہ ایک طرف پاکستانی عوام کے بجٹ کا اسی فیصد سے زیادہ پیسہ ہڑپ کر رہے ہیں تو دوسری طرف خیبر پختونخواہ اور خصوصا آزاد قبائل کے غیور مسلمانوں پر مظالم کر کے امریکہ اور علم کفر سے ڈالر وصول کرتے ہیں۔ ان کیلئے مسلمانوں کا خون بہانا ایک بزنس کے مانند ہے. لہذا عرض یہ ہے کہ ان کے دجالی منصوبوں پر عمل کرنے سے پہلے ذرا سوچئے کہ جب یہ محافظ ہیں،بقول ان کے بھادر ہیں،دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی طاقت ہے تو یہ عوام کو ڈھال کے طور پر کیوں استعمال کر رہے ہیں......؟ یہاں پر ایک اور وضاحت غور طلب ہے کہ اس فوج نے طالبان اور مجاھدین کے خلاف مختلف اصطلاحات استعمال کرکے عوام الناس کے ذھن میں شکوک و شبھات پیدا کیے ہیں.دھشت گردی، انتہاپسندی،خود ساختہ شریعت کے داعی، خوارج وغیرہ کے بے بنیاد پروپیگنڈوں کی آڑ میں فوج طالبان اور عوام کے درمیان ربط کو توڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، لیکن الحمد للہ مجاھدین نے اپنے کردار سے عوام کے دل جیت لیے ہیں اور فوج کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا رہے ہیں ... ولحمد للہ علی ذالک مسلمانان پاکستان ماضی کے تلخ تجربوں سے کافی کچھ سیکھ گئے ہیں، اس فوج کا یہ نیا دجالی منصوبہ ملک میں خانہ جنگی کو فروغ دینے کے مترادف ہے، اس فوج کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے بجائے اس کے یہ عوام کو ڈھال بنا رہے ہیں. عجیب منطق ہے پچھلے دنوں وزیرستان سے ایک خبر آئی کہ ایک گاؤں والوں سے فوج نے مطالبہ کیا کہ ہم تم کو بندوقیں دیں گے اور تم ہماری حفاظت کرو گے، میرے خیال میں یہ اس فوج کیلئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے.پاکستانی عوام کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ یہ برائے نام محافظین وطن، قوم کو بطور ڈھال استعمال کر رہے ہیں جب یہ خود اپنا تحفظ نہیں کر سکتے، تو پورے ملک میں برائے نام امن کا دعوی کرنا جنگ میں ان کی ناکامی کا ثبوت نہی*ں تو اور کیا ہے؟ قارئین کرام! تحریک طالبان پاکستان اسی سفاک فوج کے خلاف صف جھاد میں اتری ہے، مجاھدین پاکستان اس ملک کے محب وطن غازی ہیں، ہم اس دھرتی کو اپنا گھر سمجھتے ہیں، اس میں بسنےوالے مسلمان ہمارے بزرگ اور بہن بھائی ہیں، یہ جنگ مسلمانان پاکستان کے حقوق اور مفادات کیلئے لڑی جا رہی ہے، اسلامی احکامات کے مطابق زندگی گزارنا ہمارا اور ہر مسلمان کا شرعی اور اخلاقی حق ہے، جو بھی اس حق کو چھین رہا ہے، اس جنگ میں اس کو ٹارگڈ کیا جارہا ہے، یہ جنگ کسی کی ایماء پر نہیں، بلکہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی بالادستی کیلئے لڑی جارہی ہے.لہذا فوج اور حکومت کے پروپیگنڈوں سے اپنے آپ کو بچائیں، کیونکہ اس میں آپ کی اور آپکی آئندہ نسلوں کی بھلائی ہے. آخر میں پاکستانی عوام کے نام یہ پیغام دینا چاہوں گا، کہ تحریک طالبان پاکستان آپ کے مستقبل کا ضامن ہے، اگر ہم نے اس قوم کو تاریخ کی بلندیوں تک پہنچانا ہے، یہ تب ہی ممکن ہے، جب اس ملک میں شریعت الہی کی بھاریں آئے، جب وطن کی فضا تکبیر کی صداؤں سے گونجے، جب آسمان سے رحمتیں برسے، اور یتیموں کے چھروں پرامیدی کی مسکراہٹ آئے ، جب مساجد میں علماء کرام بلا خوف و خطر، علم کا حق ادا کریں، جب زندانوں سے مجاھدین آزاد ہو،جب پاکستانی ایوانوں پر پرچم لا الہ الا اللہ جلوہ افروز ہو، جب اس ملک میں شرعی عدالتیں لگے ،جب معاشرہ بیلنس ہو،امن ہو، سکون ہو یہ تب ہی ممکن ہے جب اس وطن کی چوکھٹ پر کھڑا پہرا دار طالب ہو،وہ طالب، دین کا طالب ہو قرآن کا طالب ہو، جب اس ملک کے حکمران علماء ہو، حاملین قرآن ہو،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث ہوں....... مسلمانان پاکستان! اس عظیم مشن میں رکاوٹ بننے کے بجائے مجاھدین کی حوصلہ افزائی کریں، ان کو مالی و جانی تعاون فراہم کریں، تاکہ جلد از جلد یہ مقدس مشن اپنے تکمیل کو جا پہنچے.اور مسلمانان پاکستان اسلامی نظام کے سائے تلے خوشحال زندگی بسر کریں ..... واللہ المستعان جزاکم اللہ خیرا کالم نگاہ بلند از مجاھد فیصل شھزاد